رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، ھندوستان میں ولی فقیہ کے نمائندہ حجت الاسلام و المسلمین مهدی مهدوی پور نے بین الاقوامی اجلاس " شھر لکھنو کے فقهی و کلامی شیعہ مدرسہ" کی پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ اجلاس ۹ مارچ کو شھر لکھنو میں جو سرزمین ھندوستان کا اہم شیعہ مرکز ہے ، منعقد ہوگا ۔
انہوں نے ھندوستان میں اهل بیت(ع) کے منزلت اور آثار اهل بیت(ع) کے احیاء میں علماء ھندوستان کے کردار کی جانب اشارہ کیا اور کہا: یہ اجلاس فقط تقریروں پر استوار نہیں ہے بلکہ اس کی بنیاد عمیق تحقیقات پر رکھی گئی ہیں اور اس اجلاس میں گراں سنگ آثار کی رونمائی ہوگی ۔
حجت الاسلام و المسلمین مهدوی پور نے یہ بیان کرتے حیدر آباد دکن، لکھنو اور کشمیر شیعہ اور دینی معارف کے نشر کا مرکز رہے ہیں کہا: بہت سارے آثار کے مٹ جانے کے باوجود آج بھی کم از کم 50 هزار خطی کتابیں ، علوم اسلامی کے سلسلہ میں اس ملک میں موجود ہیں ۔
انہوں نے شھر لکنهو کے حوزات علمیہ کی شگوفائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: تالیفات اور ترجمہ کے حوالہ سے تقریبا 30 هزار آثار شھر لکھنو کے حوزات علمیہ کا علمی سرمایہ ہیں جن میں کچھ مٹ گئے ہیں ، حوزہ علمیہ قم کی اہم ذمہ داری ہے کہ وہ شیعہ میراث کے احیاء کی کوشش کرے اور اس سلسلہ میں موثر قدم اٹھائے ۔
ھندوستان میں ولی فقیہ کے نمائندہ نے کہا: ابھی تک کسی حد تک نتائج ثمر بخش رہے ہیں کہ جس کا تسلسل ضروری ہے ، شھر لکھنو اور ھندوستان میں باعظمت علمائے کرام نے تربیت پائی کہ ان میں سے ایک علامہ سید دلدار علی نقوی غفران مآب ہیں ، آپ اترپردیش کے پہلے مرجع تقلید ہیں اور آپ نے شھر لکھنو میں پہلی نماز جمعہ برپا کی ۔
حجت الاسلام و المسلمین مهدوی پور نے یاد دہانی کی: علامہ سید دلدار علی نقوی غفران مآب کا خاندان ، خاندان اجتھاد سے معروف ہے ، کیوں کہ آپ نے اخباریت کا مقابلہ کیا اور بہت سارے مجتھدین کی تربیت کی ، سید دلدارعلی نقوی کے فرزند سید محمد و سید حسین بھی آپ ہی کے تربیت یافتہ مجتھد ہیں ۔
انہوں ںے مزید کہا: ھندوستان میں 25 کروڑ مسلمان اور 4 کروڑ شیعہ ہیں ، اس ملک میں متعدد حوزات علمیہ اور امام بارگاہیں ہیں نیز شھر لکھنو میں 8 حوزہ علمیہ موجود ہیں ۔
حجت الاسلام و المسلمین مهدوی پور نے بیان کیا: ھندوستان میں مختلف ادیان کے ماننے والوں کے درمیان دوستانہ تعلقات موجود ہیں اور سبھی صلح آ٘میز زندگی بسر کرتے ہیں ، ماہ ربیع الاول میں وحدت کانفرنس منعقد ہوتی ہے اور بہت جلد صلح بین ادیان اجلاس منعقد کئے جانے کی توقع ہے ۔ /۹۸۸/ ن